آئین پاکستان اور شہریوں کے بنیادی حقوق
آئین سے مراد شہریوں اور ریاست کے درمیان و ہ معاہدہ ہے جس کے تحت دونوں فریقین کے حقوق و فرائض کا تعین کیا جاتا ہے ،پاکستان کے آئین کے دوسرے حصہ میں شہریوں کے 23ایسے بنیادی حقوق بیان کئے گئے ہیں جن کا تحفظ اور فراہمی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے ،
یہ حقوق درج ذیل ہیں :-
آرٹیکل –9:فرد کی سلامتی
۔۔۔کسی بھی شخص کو زندگی اور آزادی سے محروم نہیں کیا جائے گا ،ماسوائے قانون کے تقاضے پورے کرنے کی غرض سے ۔
آرٹیکل –10:گرفتاری اور نظر بندی سے تحفظ
۔۔۔کسی بھی شخص کو گرفتار کیا جاتا ہے تو اسے جس قدر ممکن ہو اس کی گرفتاری کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے اور اسے اپنی مرضی کا وکیل کرنے اور اس سے مشور ہ کرنے کا حق حاصل ہو گا ۔
۔۔۔گرفتار کئے جانے والے شخص کو 24گھنٹے کے اندر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور ایسے گرفتار شخص کو مجسٹریٹ کی اجازت کے بغیر بیان کی گئی مدت سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جائے گا ۔
۔۔۔مگر اس آرٹیکل میں ذکر کیے گئے کسی امر کا اطلاق کسی ایسے شخص پر نہیں ہو گا جسے امتناعی نظر بند ی کے قوانین کے تحت گرفتار یا نظر بند کیا گیا ہو ۔
آرٹیکل –10اے : منصفانہ سماعت کا حق
۔۔۔ہر شخص اپنے شہری حقوق اور فرائض کے تعین کے لئے یا اپنے خلاف کسی فوج داری مقدمہ یا دیوانی معاملہ میں منصفانہ سماعت اور باضابطہ طریقہ کا حقدار ہے ۔
آرٹیکل –11:غلامی و جبری مشقت پر پابندی
۔۔۔غلامی یا پابندی ہے اور کوئی قانونی کسی بھی صورت میں اسے پاکستان میں رواج دینے کی اجازت نہیں دے گا ۔
۔۔۔تمام قسم کی جبری مشقت اور انسانوں کی خریدوفروخت کی اجازت نہیں ہے ۔
۔۔۔14سال سے کم عمر بچے کو کسی فیکٹری ،کان یا کسی دوسری پر خطر ملازمت میں نہیں رکھا جائے گا ۔
۔۔۔سزا یافتہ لوگوں کو لازمی خدمت پر مجبور کیا جا سکتاہے ،نیز دیگر شہریوں کو قانون کے تحت عوامی خدمت کے لئے اس کا پابند کیا جا سکتا ہے ،لیکن ایسی عوامی خدمت نہ تو ظالمانہ نوعیت کی ہونی چاہیے اور نہ ہی انسانی وقار کے منافی ہو نی چاہیے ۔
آرٹیکل –12:نئے قوانین کے تحت سزا کی ممانعت
۔۔۔کسی بھی شخص کی کسی ایسے فعل یا ترک فعل کی سزا نہیں دی جا سکتی جو اس فعل یا ترک فعل کیے جانے کے وقت قابل سزا نہ تھا ۔
۔۔۔کسی بھی شخص کو جرم کرتے وقت موجود قانونی سزا سے زیادہ سزا ہر گز نہیں دی جا سکتی ۔
آرٹیکل –13:دوہری سزا اور خود کو ملزم گر داننے کے خلاف تحفظ
۔۔۔ایک ہی جرم میں کسی شخص پر دو مرتبہ نہ تو مقدمہ چلایا جا سکتاہے اور نہ ہی اسے اپنے خلاف گواہی دینے پر مجبور کیا جا سکتا ہے ۔
آرٹیکل –14:انسانی وقار کا احترام
۔۔۔شرف انسا ن کی ہر صورت پاسداری کی جائے گی ،گھر کی خلوت قابل حرمت ہوگی ،ماسوائے جب قانون اس میں مداخلت کی اجازت دے ۔
آرٹیکل –15:نقل و حرکت کی آزادی
۔۔۔قانون کے تحت عائد معقول پابندیوں کے تابع ہر شہری کو ملک کے کسی بھی حصہ میں جانے اور رہائشی اختیار کرنے کا حق ہے ۔
آرٹیکل –16: اجتماعی آزادی
۔۔۔امن عامہ کے مفاد میں قانون کے ذریعے عائد کر دہ پابندیوں کے تابع ہر شہری کو پر امن اجتماع کا حق ہے ۔
آرٹیکل –17:انجمن سازی کی آزادی
—قانونی کے ذریعے عائد کر دہ معقول پابندیوں کے تابع ہر شہر کو یونین اور انجمن بنانے کا حق ہے ۔
۔۔۔ہر شہر ی کو جو کہ حکومت کا ملازم نہیں سیاسی جماعت بنانے یا کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا حق ہے ۔
آرٹیکل –18:تجارت کاروبار یا پیشے ی آزادی
۔۔۔قانون کے ذریعے مقرر کی گئی شرائط کے تابع ہر شخص ،کوئی بھی پیشہ اختیار کرنے یا کاروبار کرنے کا حق رکھتا ہے ۔
آرٹیکل –19: اظہار رائے کی آزادی
۔۔۔قانون کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع ہر شہری کو تقریر کرنے اور اظہار رائے کی آزادی کا حق ہے مزید بر آں پریس آزاد ہوگا ۔
آرٹیکل –19اے : معلومات تک رسائی کا حق
۔۔۔قانونی کے ذریعے عائد کردہ معقول پابندیوں کے تابع ہر شہری کو عوامی اہمیت کے ہر معاملے سے متعلق معلومات تک رسائی کا حق ہے ۔
آرٹیکل –20:مذہب کی پیروی ،تبلیغ اور مذہبی اداروں کے انتظام کی آزادی
۔۔۔قانون ،امن عامہ اور اخلاق کے تابع ہر شہری کو اپنے مذہب کی پیروی کرنے ،اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کا حق ہے ،نیز ہر مذہبی گروہ کو اپنے مذہبی ادارے قائم کرنے کا حق ہے ۔
آرٹیکل –21:کسی خاص مذہب کی تشہیر کے لئے ٹیکس لگانے سے تحفظ
۔۔۔کسی بھی شخص کو کوئی خاص ٹیکس دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا،جس کی آمدنی اس کے اپنے مذہب کے علاوہ کسی اور مذہب کو پھیلا نے اور دوسرے لوگوں تک پہنچانے کے لئے استعمال کیا جائے ۔
آرٹیکل –22:مذہب وغیر ہ کے بارے میں تعلیمی اداروں سے متعلق تحفظات
۔۔۔کسی بھی تعلیمی ادار ے میں زیر تعلیم شخص کو کسی دوسرے مذہب کی تعلیم حاصل کرنے یا ان کی کسی تقریب یا عبات میں شرکت کرنے پر مجبور نہیں کا جا سکتا ۔
۔۔۔تمام مذہبی اداروں سے ٹیکسوں کی چھوٹ یا کمی کے معاملہ میں یکساں سلوک کیا جائے گا ۔
۔۔۔تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ اپنے قائم کر دہ مذہبی اداروں میں اپنے مذہب کی تعلیم دے سکتے ہیں ۔
۔۔۔کسی بھی شہری کو سرکاری ٹیکسوں سے امداد لینے والے تعلیمی ادارے میں نسل ،مذہب ،ذات ،جائے پیدائش کی بنیاد پر داخلے سے محروم نہیں کیا جا سکتا ۔
آرٹیکل –23:حق ملکیت
۔۔۔ہر شہری کو جائیداد رکھنے کا حق ہے ۔
آرٹیکل –24حق ملکیت کا تحفظ
۔۔۔کسی بھی شخص کو ا س کی جائیدار سے محروم نہیں کیا جا سکتا ،ماسوائے جب قانون اس کی اجازت دے ۔
آرٹیکل –25:قانو ن کی نظر میں برادری
۔۔۔قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں اور یکساں قانونی تحفظ کے حقدار ہیں اور ان کے درمیان جنس کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں رکھا جائے گا ۔
آرٹیکل –25اے : تعلیم کا حق
۔۔۔ریاست 5سے 16سال تک کے بچوں کو لازمی مفت تعلیم فراہم کرنے کی پابندہے
آرٹیکل –26:عام مقامات میں داخلہ سے متعلق عدم امتیاز
۔۔۔ماسوائے مذہنی اغراض کے لئے مخصوص مقامات کے ،عام تفریح گاہوں میں آنے جانے کے لئے کسی شہری کے ساتھ مخض نسل ،مذہب ،ذات ،جنس ،سکونت یا مقام پیدائش کی بنا پر کوئی فرق روا نہیں رکھا جائے گا ۔
آرٹیکل –27: ملازمت میں امتیازی سلوک کے خلا ف تحفظ
۔۔۔کسی بھی اہل شخص سے بصورت دیگر ریاست پاکستان کی ملازمت میں تقرری کا اہل ہو کسی ایسے تقرر کے سلسلے میں محض نسل ،مذہب ،ذات ،جنس ،سکونت یا مقام پیدائش کی بنیاد پر کوئی امتیازروا نہیں رکھا جائے گا ۔
آرٹیکل –28: زبان ،ثقافت اور رسم الخط کا تحفظ
۔۔۔شہریوں کے ہر گروہ کو اپنی زبان ،ثقافت یا رسم الخط اختیار کرنے کا اور ان کو لوگوں میں پھیلانے کے لئے ادارے قائم کرنے کا حق ہو گا ۔