رحیم یارخان میں صحافی کا بہیمانہ قتل،مقدمہ درج
رحیم یار خان: اخبار تقسیم کرنے کے دوران دو نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے مقامی صحافی پر فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا اور فرار ہو گئے‘ اطلاع پاکر ڈی ایس پی پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے‘ علاقہ بھر کی ناکہ بندی کراتے ہوئے نعش کو تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا‘
ضلع رحیم یارخان کی تحصیل لیاقت پور میں مقامی صحافی ظفر اقبال جو کہ صبح کے وقت اخبار فروش کی چھٹی کے باعث خود اخبار تقسیم کر رہے تھے۔
وہ مقامی سکول سے اخبار دیکر باہر نکلے تو اچانک 2 موٹر سائیکل سوار نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں مقامی صحافی ظفر اقبال گولیاں لگنے سے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر دم توڑ گیا اور ملزمان اسلحہ لہراتے ہوئے موقع سے فرار ہو گئے۔
اطلاع پاکر ڈی ایس پی لیاقت پور سرکل پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موقع واردات پر پہنچ گئے اور ترنڈہ محمد پناہ کے داخلی اور خارجی علاقوں میں ملزمان کی گرفتاری کیلئے ناکہ بندی کرا دی۔
پولیس نے مقتول صحافی کی نعش کو تحویل میں لیکر پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کرتے ہوئے نامعلوم ملزمان کی تلاش شروع کر دی۔
نیشنل پریس کلب کا مذمتی بیان
صحافی ظفر اقبال نائچ کے اس بہیمانہ قتل پر نیشنل پریس کلب رحیم یارخان کی گورننگ باڈی صدر فیاض محمود خان ، سیکرٹری نعیم چوہدری، سینئر نائب صدر بشیراحمد چوہدری، نائب صدر اول عامر امین، نائب صدر دوم شاہد جاوید چوہدری، فنانس سیکرٹری محمد فیصل، جوائنٹ سیکرٹری ندیم عباس، پریس سیکرٹری احمد اشفاق ایگزیکٹو باڈی عرفان الحق ملک، ڈاکٹر ممتاز مونس، میاں نوید، محمد ظفر خلجی، ابوبکر ڈاہا، خرم شہزاد، اللہ نواز خان گوپانگ، طاہر رحیم اور میاں محمد بابر نے مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے ڈی پی او سے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے ۔
صدر فیاض محمود خان نے مزید کہا کہ پاکستان صحافیوں کے لئے انتہائی غیر محفوظ بن گیا‘ رواں سال میں کئی صحافیوں کو سر عام قتل کیا گیا‘ متعدد پر جھوٹے مقدمات درج ہوئے جبکہ دھمکیاں دے کر ہراساں کرنا معمول کا حصہ بن گیا‘ جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ بھی صحافیوں کو تحفظ و انصاف فراہم نہ کرسکا۔
سال 2024ء صحافیوں کے لئے اذیت ناک ثابت ہوا‘ حق و سچ کی آواز بلند کرنے‘ مظلوموں کا ساتھ دینے‘ مافیا کو بے نقاب کرنے اور کرپٹ سرکاری افسران کو آئینہ دکھانے کے جرم میں پاکستان بھر میں صحافیوں کی زندگیاں اجیرن بنانے کا عمل تاحال جاری ہے۔
سیاستدانوں نے صحافیوں کے ساتھ نا انصافیوں پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ سمیت دیگر قوانین پاکستان میں نظر تک نہیں آتے جس کے باعث پاکستان کے صحافیوں کی زندگیاں غیر محفوظ ہو چکی ہیں۔
حکومت‘ ارباب اختیار اور پولیس حکام سے مطالبہ ہے کہ جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ پر عملدر آمد کر کے صحافیوں کو تحفظ و انصاف فراہم کیا جائے اور شہید ہونے والے صحافیوں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر کے سزا دی جائے۔