نیشنل پریس کلب کا ہنگامی جنرل کونسل کا اجلاس

رحیم یارخان : نیشنل پریس کلب (رجسٹرڈ) رحیم یارخان کے آفس شاہی روڈ میں گزشتہ روز ہنگامی جنرل کونسل کا اجلاس منعقد کیاگیا جس کی صدارت صدر فیاض محمود نے کی ۔اجلاس کی کاروائی قائم مقام جنرل سیکرٹری ندیم عباس نے بڑھائی۔
ایجنڈا پڑھ کر سنایا۔ بعدازاں صدر فیاض محمود نے ہاﺅس کو بتایا کہ نیشنل پریس کلب کے سابق ممبران جن میں روزنامہ اوصاف کے ڈاکٹر ممتاز مونس، روزنامہ قوم کے چوہدری بشیراحمد نے گزشتہ سال عدالتی کیس کو پرسو کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پریس کلب میں اپنی ممبر شپ بحال کرالی تھی
جس پر انہیں نیشنل پریس کلب (رجسٹرڈ) رحیم یارخان کی جانب سے شوکاز نوٹس بھجوائے گئے اور ان سے سات یوم میں جواب مانگا گیا اور جواب نہ ملنے پر2 ماہ کا گریس پیریڈ بھی دیا گیا
تاہم دونوں کی جانب سے مکمل خاموشی اختیار کرنے اور جواب نہ دینے پر انہیں نیشنل پریس کلب کی بنیادی رکنیت سے خارج کردیاگیا اور اخراج نوٹس جاری کرکے متعلقہ اداروں میں جمع کروادیے گئے
تاہم ڈسٹرکٹ پریس کلب میں عدالتی کیس پر بحال ہونے والے فنانس سیکرٹری محمد فیصل نے اپنا وضاحتی جواب دیتے ہوئے ڈسٹرکٹ پریس کلب کی ممبرشپ سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور نیشنل پریس کلب کی ممبرشپ کو فعال کرنے کی درخواست کی تو انہیں دوبارہ اپنے فرائض انجام دینے کی ہدایت کردی گئی۔
اس دوران نیشنل پریس کلب کی دیگر ایکٹیویٹیز بھی مسلسل جاری رہیں اور پروگرامز منعقد ہوتے رہے جس میں بہت سے ممبران شامل رہے جبکہ کچھ ممبران ذاتی مصروفیات کے باعث نہ پہنچ پائے۔
نیشنل پریس کلب کے وٹس ایپ اور دیگر آفیشل سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر کلب اور ممبران کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کرنے ،کلب کی مثبت سرگرمیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے اور منافی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پرباڈی کی متفقہ رائے سے عہدیدار احمد اشفاق، ممبر مشتاق بھٹی ، عہدیدار شاہد جاوید، میاں بابر اور عامر امین کی ممبرشپ کو 120دنوں کے لیے منسوخ کردیاگیا
اس سلسلہ میں گزشتہ روز کلب سے نکالے اور معطل کیے گئے منفی سرگرمیوں میں ملوث عناصر نے کلب پر شب خون مارا اورایک جعلی اجلاس بلاکر غیر آئینی اقدام کیا جس کی ہاﺅس بھرپور مذمت کرتا ہے ۔
منعقدہ جعلی اجلاس میں شریک افراد نے ایک اور غیر آئینی و غیر قانونی اقدام یہ بھی اٹھایا کہ انہوں نے کچھ افراد کو ممبر بھی ڈکلیئر کردیا ۔
جس پر اجلاس میں شریک تمام افراد نے اس فعل کی بھرپور الفاظ میں مذمت کی ۔دریں اثناءاجلاس میں شریک تمام ممبران و عہدیداران سے الگ الگ رائے لی گئی اور صدارتی عہدہ بارے اعتماد کا ووٹ حاصل کیاگیا
جس پر تمام ممبران نے کہاکہ کسی الگ دھڑے سے انہیں کوئی غرض نہیں اور نہ ہی فرق پڑتا ہے بلکہ نیشنل پریس کلب کو توڑنے والے ناکام رہیں گے
وہ سب نیشنل پریس کلب (رجسٹرڈ) رحیم یارخان کے صدر فیاض محمود کے ساتھ تھے،ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل پریس کلب صحافیوں کا گھر ہے اور اسے توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
یہ بھی رائے دی گئی کہ جن عہدیداران یا ممبران نے کسی بھی مجبوری یا بلیک میلنگ کے باعث منفی سرگرمیوں میں ملوث ٹولہ جن میں ڈاکٹر ممتاز مونس، چوہدری بشیراحمد، شاہد جاوید ، عامر امین، نعیم چوہدری، عبدالقدوس سرخ پوش، مشتاق بھٹی، میاں نویدودیگر شامل ہیں کے ساتھ اتحاد کیا ہے
انہیں بھی اپنا قبلہ درست کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ اپنی اصلاح کرسکیں ۔
دریں اثناءمتفقہ رائے سے پریس کلب کے خلاف منافی و غیر آئینی اقدام پر فوری طورپر انکی بنیادی رکنیت منسوخ کردی گئی۔
انکی ممبرشپ فوری منسوخ کرکے خالی عہدوں پر ضمنی الیکشن کرائے جائیں تاکہ ہاﺅس مکمل اختیارات کے ساتھ اپنا کام کرسکے۔
اجلاس کے اختتام پر یہ عزم بھی کیا گیا کہ نیشنل پریس کلب کی تمام صحافتی سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا اور سوشل میڈیا پر انہیں بھرپور انداز سے وائرل کرکے اپنی کارکردگی سے مزید ممبران بنائے جائیں گے۔
منعقدہ اجلاس میں صدر فیاض محمود سمیت فنانس سیکرٹری محمد فیصل، ایگزیکٹو ممبر خرم شہزاد، ممبران اظہر حسین، شفیق مغل، جام ربنواز، عمران سہیل، ڈاکٹر ناصر اقبال امتی، عدنان بھٹی، نورالحق قریشی، اشرف بھٹی ، ایسوسی ایٹ چوہدری ندیم ، آبزرور چوہدری مناف شریک تھے جبکہ ذاتی مصروفیات کے باعث اجلاس میں شرکت نہ کرسکنے والے عہدیداران و ممبران جن میں محمد ظفر خلجی، جام خالد ، طاہر اسلم کمبوہ، جام عاشق حسین جھلن، دلبر حسین ، تنویرحسین نے ٹیلی فون پر اعتماد کا ووٹ دیا اور مخالفین کی سازشوں کا منہ توڑ جواب دینے کا عزم کیا اور کہاکہ وہ اپنا ویڈیو بیان بھی جاری کررہے ہیں تاکہ مخالفین کسی شک و شبہ کا شکار نہ ہوں اور جان لیں کہ وہ منفی عناصر کو جواب دینا جانتے ہیں۔