سوشل میڈیا پر صحافیوں کی ہتک عزت قابل مذمت عمل ہے
نیشنل پریس کلب کا ہنگامی اجلاس
رحیم یار خان: سوشل میڈیا پر صحافیوں کی ہتک عزت قابل مذمت عمل ہے نیشنل پریس کلب اپنے کسی بھی عہدیدار و یا ممبر کی سوشل میڈیا پر ہونے والی ہتک عزت کاروائیوں کے خلاف متحد ہے،
نیشنل پریس کلب اپنے کسی بھی عہدیدار و یا ممبر کی سوشل میڈیا پر ہونے والی ہتک عزت کاروائیوں کے خلاف متحد ہے،ایسی کاروائیوں میں ملوث شر پسند عناصر مخالفین کی گھنائونی سازشوں کو بے نقاب کرتے ہوئے انہیں منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز نیشنل پریس کلب کی منعقدہ ہنگامی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے صدر فیاض محمود خان نے کیا۔
فیاض محمود نے کہا کہ گزشتہ دنوں انکے عہدیدار نائب صدر دوم چوہدری شاہد جاوید کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک مخصوص گروہ سرگرم ہے جو مختلف اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے انکی کردار کشی میں مصروف ہے جس کا بھر پور انداز سے جواب دیا جائے گا۔
مذمتی قرارداد
اس موقع پر میٹنگ میں شریک سینئر نائب صدر بشیر احمد چوہدری ، نائب صدر دوم شاہد جاوید چوہدری، جنرل سیکرٹری محمد نعیم چوہدری، نائب صدر اول عامر امین، ایگزیکٹو ممبران محمد ظفر خلجی، میاں محمد بابر، طاہر رحیم، پریس سیکرٹری احمد اشفاق،
ٹیلی فونک رابطہ پر چیئرمین کلب سرخ پوش عبدالقدوس ،سرپرست اعلیٰ میاں محمد نوید، فنانس سیکرٹری محمد فیصل، جوائنٹ سیکرٹری ندیم عباس، ایگزیکٹو ممبر ڈاکٹر ممتاز مونس ، ملک عرفان الحق، اللہ نواز گوپانگ، خرم شہزاد، ابو بکر ڈاہا نے چوہدری شاہد جاوید کے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والے میڈیا ٹرائل پر متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ
نیشنل پریس کلب اپنے کسی بھی عہدیدار یا ممبر کی ہتک عزت کاروائیوں کے خلاف متحد ہے اور ایسی مذموم حرکت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا
اس سلسلہ میں وہ ہر قسم کا پلیٹ فارم استعمال کریں گے اور ممکن ہوا تو اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے تمام ثبوت اکٹھے کر کے انتظامیہ کو بھی آگاہ کیا جائے گا تاکہ انکے خلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جا سکے۔
اس حوالے سے چوہدری شاہد جاوید نائب صدر دوم نے سوشل میڈیا پر انکی آڈیو اور تصویر وائرل کرنے بارے پس پشت افراد بارے آگاہ کیا اور ان تمام کرداروں کے اصل مقصد کا بھی پردہ فاش کیا۔
جس پر میٹنگ میں موجود تمام عہدیداران نے شدید رد عمل کا مظاہرہ کیا اور اسے حالیہ پاس ہونے والے سوشل میڈیا ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ اس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بھی تادیبی اقدامات اٹھائے جائیں۔