متنازع پیکا ترمیمی بِل مختصر احوال
- صدر پاکستان نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی منظوری دی
- وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا
- آن لائن ‘فیک نیوز’ پھیلانے میں ملوث افراد کو تین سال قید یا 20 لاکھ تک جرمانے یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی
- دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا
- پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا
- صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے
- فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے ایک نئی تحقیقاتی ایجنسی تشکیل دیے جانے کی تجویز
- یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا رجسٹریشن کی منسوخی اور معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی
- سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بنائے گی۔
- اتھارٹی سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہو گی
- سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں ’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ کو درخواست دینے کا پابند ہو گ
- اس اتھارٹی میں کل نو ممبران ہوں گے جبکہ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا بر بنائے عہدہ اس اتھارٹی کا حصہ ہوں گے۔
- چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی پانچ سال کی مدت کے لیے کی جائے گی
- سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے
- پاکستان کی مسلح افواج، پارلیمان یا صوبائی اسمبلیوں کے خلاف غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہو گی
- چیئرمین سینیٹ کی جانب سے حذف کیے گئے مواد کو سوشل میڈیا پر نہیں اپلوڈ کیا جا سکے گا
- ترمیمی بل کے مطابق پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کیے جا سکیں گے۔