متنازع پیکا ترمیمی بِل پر دستخط، بل فوری نافذ العمل ہو گیا

سورس  : بی بی سی ڈاٹ کام 
رحیم یارخان : پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے لیے پیکا ترمیمی بل 2025 کی توثیق کردی ہے۔

صدر پاکستان نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی بھی منظوری دے دی ہے۔

صدر مملکت کی جانب سے نے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام (پیکا ترمیمی) بل 2025 پر دستخط کرنے کے بعد یہ بل نافذ العمل ہو گیا ہے۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

اس بل کے مطابق جو شخص آن لائن ‘فیک نیوز’ پھیلانے میں ملوث پایا گیا اسے تین سال قید یا 20 لاکھ تک جرمانے یا دونوں سزائیں دی جا سکیں گی۔

دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

متنازع بِل میں کیا کہا گیا ہے؟

جمعرات کو قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے اس بِل کو ’دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز (ترمیمی) بل 2025‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو تحلیل کر کے ایک نئی تحقیقاتی ایجنسی تشکیل دیے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ قائم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا رجسٹریشن کی منسوخی اور معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو بھی یقینی بنائے گی۔

بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہو گی۔

اس بِل کے ذریعے پیکا ایکٹ میں ایک نئی شق، سیکشن 26 (اے) کو شامل کیا گیا ہے جو آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف سزا سے متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی جان بوجھ کر (فیک نیوز) پھیلاتا ہے جو عوام اور معاشرے میں ڈر، گھبراہٹ یا خرابی کا باعث بنے اس شخص کو تین سال تک قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں ’سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی‘ کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔ اس اتھارٹی میں کل نو ممبران ہوں گے جبکہ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا بر بنائے عہدہ اس اتھارٹی کا حصہ ہوں گے۔

اس مجوزہ اتھارٹی سے متعلق مزید بتایا گیا ہے کہ اس کے چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی پانچ سال کی مدت کے لیے کی جائے گی اور اتھارٹی کے چیئرمین سوشل میڈیا پر کسی بھی غیر قانونی مواد کو فوری بلاک کرنے کی ہدایت جاری کرنے کے مجاز ہوں گے۔

اس بِل کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانا لازمی قرار دیا گیا ہے جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی یا مستقل طور پر بھی بند کیا جا سکے گا۔

یہ اتھارٹی ’نظریہ پاکستان کے برخلاف اور شہریوں کو قانون توڑنے پر آمادہ کرنے والے مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہو گی۔‘

اس ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی پاکستان کی مسلح افواج، پارلیمان یا صوبائی اسمبلیوں کے خلاف غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہو گی جبکہ پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران سپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی جانب سے حذف کیے گئے مواد کو سوشل میڈیا پر نہیں اپلوڈ کیا جا سکے گا۔ ترمیمی بل کے مطابق پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات بھی سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کیے جا سکیں گے۔

اک نظر ان خبروں پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button