صحافیوں کے لئے اہمیت کے حامل چند قوانین
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری ،اتھارٹی آرڈینس2002،
پریس کونسل آف پاکستان آرڈیننس،2002
ہتک عزت آرڈیننس،2002
معلومات تک رسائی کے قوانین
انسداد برقی جرائم (الیکٹرانک کرائم ایکٹ ،2016)
توہین عدالت
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری ،اتھارٹی آرڈینس2002،
Pakistan Electronic Media Regulatory Authority Ordinance 2002
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا )آرڈیننس کا نفاذ 2002میں عمل میں لایا گیا جس کے ذریعے پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کی لائسننگ اور ریگولیشن کے معاملات کے لئے ادارہ جاتی اسٹرکچر قائم کیا گیا ،
اس قانون کا مقصد پاکستان میں :
۔۔۔۔معلومات ،تعلیم اور تفریح کے معیارات کی بہتری
۔۔۔۔شہریوں کو حالات حاضرہ ،مذہبی و ثقافتی موضوعات ،سائنس ،موسیقی ،معیشت اور دیگر سماجی شعبوں میں معلومات کی فراہمی کے لئے ایک سے زئد آپشنز فراہم کرنا ،
۔۔۔۔کمینوٹی سطح پر ذمہ داریوں اور اختیارات کی منتقلی کو آسان بنانا
۔۔۔۔معلومات کی آزادانہ فراہمی کے ذریعے احتساب اور بہتر حکمرانی کو یقینی بنانا تھا ۔
اس قانون کے تحت قائم پیمرا کے ادارے نے الیکٹرانک میڈیا پر نشر ہونو الئے مواد کے لئے ایک ضابطہ اخلاق تیار کیا ہے جس کی خلاف ورزی پر ادار ہ الیکٹرانک میڈیا چینلز پر جرمانہ بھی کر سکتا ہے ۔
پیمرا قانون کے براہ راست تعلق تو میڈیا مالکان سے ہے لیکن صحافیوں کے لئے اس قانون اور ادارے کے بارے میں جاننا اہم ہے ،تاکہ و ہ اور اس کے ادارے اس قانون کی زر میں نہ آ سکیں ،2002کے اس قانون کا مقصد پاکستان میں نجی الیکٹرانک میڈیا کو ریگولیٹ کرنا تھا ،
اسی قانون کے تحت ہی نجی ٹیلی ویژن چینلوں کو لائسنس جاری کیے جاتے ہیں ،
براڈ کاسٹ میڈیا کی ریگولیشن دنیا بھر میں کی جاتی ہے لیکن یہ کام شہریوں کے آذاد ی اظہار رائے سے متضادم نہیں ہونا چاہیے ،پاکستان کی صحافتی تنظیموں کا اس قانون اور ادارے پر اعتراض یہ ہے کہ یہ ادارہ حکومتی اثرو رسوخ میں کام کرتاہے اور اسے تنقید سے بچنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ،
پیمرا جابطہ اخلاق الیکٹرانک میڈیا پر چلنےو الے مواد کی حدود کا تعین کر تا ہے ،تاہم صحافیوں کا آپنے ضابطہ اخلاق کو پیمرا کے ضابطہ اخلاق پر فوقیت دینا چاہیے ۔