آئین ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یار خان

آرٹیکل 5:

رکنیت

 شق 1: کلب میں اراکین کی چار اقسام ہوں گی۔ جن میں  ایسوسی ایٹ، مستقل، لائف ٹائم اور اعزازی ممبران شامل ہیں۔

شق 2:

ایسوسی ایٹ ممبر؛i.ہر صحافی ایسوسی ایٹ ممبر ہو سکتا ہے، جو کلب کا مستقل ممبر بننے کا اہل ہو اور اس نے آئین کے آرٹیکل 6 شق 1 کے مطابق اپنی دو سال کی مدت پوری کر لی ہو۔

ii.کوئی بھی صحافی ایسوسی ایٹ ممبر کی رکنیت کے لیے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت درخواست دے سکتا ہے۔

iii. ایسوسی ایٹ ممبر کلب کی تمام مراعات ، سہولیات اور سرگرمیوں استعفادہ حاصل کر سکتا ہے لیکن اسے کلب کے انتخابات میں ووٹ کا حق نہیں ہوگا جیسا کہ شق IV میں بتایا گیا ہے۔

iv.  ایسوسی ایٹ ممبر اپنے ووٹ کا حق استعمال کرنے یا کلب کے الیکشن میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہوگا۔

شق 3:

مستقل رکن؛ہر صحافی، کسی بھی پرنٹ میڈیا یا نیوز الیکٹرانک میڈیا کے لیے کام کر رہا ہے، کلب کا مستقل رکن ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اس نے  ایسوسی ایٹ ممبر کے طور پر اپنی 2 سال کی مدت پوری کر لی ہو اور جو؛ i. کلب کے آئین سے اتفاق کرتا ہواور اسے قبول کرتا ہو۔

ii.رحیم یار خان کے مقامی اخبار (روزنامہ) سے وابستہ ہو۔  اس کا اخبار ڈیلی لوکل نیوز پیپر ایک ماہ میں کم از کم  18 ایڈیشن پرنٹ کرتا ہو  اور  اس اخبار کی پرنٹ لائن رحیم یار خان سے ہو،

اس صورت میں  اس اخبار سے  ورکنگ جرنلسٹ  کی کلب ممبران  بننے کی تعداد مخصوص نہ ہے  تاہم  اس اخبار سے صرف ایک ہی  فوٹوگرافر کلب کا ممبر بننے کا اہل ہو گا۔

وہ صحافی جو مقامی نیوز پیپر سے منسلک ہیں اورطے شدہ معیار پر  پورا نہیں اترتے  وہ  کلب کے ممبر نہیں بن سکتے۔

iii. رحیم یار خان کے ایک مقامی نیوز پیپر (ہفتہ وار) سے وابستہ ہو اور  وہ نیوز پیپر رحیم یار خان سے پرنٹ لائن کے ساتھ مہینے میں کم از کم  4 ایڈیشن چھاپتا ہو اس نیوز پیپر سے  صرف ایک ورکنگ جرنلسٹ کلب کا ممبر بن سکتا ہے۔

iv.  ایک قومی اخبار کے ساتھ کام کرتا ہو  اور  اس قومی اخبار کی  سرکولیشن 100 سے زائد ہو،  سنڈے میگزین کے ساتھ 5 سے زیادہ اسٹیشنوں سے شائع ہوتا ہو اس صورت میں  ورکنگ جرنلسٹ  کے کلب ممبران بننے کی  تعداد مخصوص نہ ہے تاہم  اس اخبار سے وابستہ  فوٹو گرافر  صرف ایک ہی  کلب کا ممبر بن سکے گا اور اگر 100 پیپرز کی سرکولیشن برقرار نہ رہی تو  اس اخبار سے صرف 2 صحافی کلب کے ممبر بن سکتے ہیں۔

v.ملتان سے چھپنے والے  اخبار سے وابستہ ہو جس کی  اشاعت  8-10 صفحات پر مشتمل ہو  یا  ملتان  کے علاوہ دیگر اسٹیشنز سے  اخبار چھپتا ہو تو  اس کی اشاعت  کم از کم 50 ہو  اس صورت میں اس اخبار سے وابستہ صرف دو ورکنگ جرنلسٹ کلب کے ممبر بننے کے اہل ہونگے اور اس  اخبار کا صرف ایک فوٹوگرافر ممبر بننے کا اہل ہوگا۔

vi. ایک انگریزی اخبار کے ساتھ کام کرتا ہو جو  3 اسٹیشنوں سے شائع ہوتا ہو  اس صورت میں صرف ایک ورکنگ جرنلسٹ کلب کا ممبر بننے کا اہل ہوگا۔

vii. مندرجہ بالا  صورتوں میں اخبارات کے تمام مطبوعہ ایڈیشنزروزانہ/باقاعدگی کی بنیاد پر کلب کے آفس سیکرٹری کو بغیر کسی ڈیفالٹ کے جمع کرانا ضروری ہوگا۔

اس مقصد کے لیے صرف آفس سیکریٹری کا ریکارڈ ہی درست مانا جائے گا۔

viii.الیکٹرانک میڈیا ہاؤس/نیوز چینلز کے گروپ سے وابستہ ہو  اوراس میڈیا ہاوس/نیوز چینل کا جاری کردہ اپائنٹمنٹ لیٹر اور پریس کارڈ  ہو جو رحیم یار خان شہر کا ہو۔

اس صورت میں ایک ماہ میں  اس صحافی کے کم از کم 3-4 نیوز ٹِکرز یا نیوز آئٹمز/پیکیجز آن ائیر ہونے چاہئیں۔

ix. پی ٹی وی نیوز سے وابستہ ہو، اس کے پاس رحیم یار خان سٹی اسٹیشن سے متعلق اپائنٹمنٹ لیٹر اور پریس کارڈ ہونا ضروری ہےاس صورت میں، ایک ماہ میں کم از کم 3-4 نیوز ٹِکرز یا نیوز آئٹمز/پیکیجزآن ائیر ہونے چاہئیں۔

x.آئین کے آرٹیکل 20 میں بیان کردہ کسی متوازی ادارے کا رکن، فروغ دینے والا، معاون نہ ہو۔

xi.اچھے کردار کا ہو۔

xii.مجاز عدالت سے سزا یافتہ نہ ہو اور سزا کی صورت میں سزا کی تاریخ سے 10 سال کی مدت گزر چکی ہو۔

xiii.کسی سرکاری یا نیم سرکاری ادارے کا ملازم یا تنخواہ دار شخص نہ ہو۔

xiv.کسی دوسرے پیشے، اداروں، انجمنوں اور مہارتوں جیسے وکلاء، لیگل بارز، میڈیکل، انجینئرز وغیرہ سے وابستہ نہ ہو جس میں ان کے کلرک، اسٹاف ممبران، ملازمین  بھی شامل ہیں اور نہ ہی کسی دوسرے پریس کلب کا ممبر ہو۔

شق 4:

تاحیات رکن؛کوئی بھی مستقل ممبر جس نے کلب کے ممبر کی حیثیت سے 25 سال مکمل کیے ہوں، اور صحافتی سرگرمیوں سے ریٹائر ہو گیا ہو یا ایک فعال صحافی نہ ہو  وہ کلب کا تاحیات ممبر بننے  کا اہل ہوگا۔

تاحیات رکنیت کی مدت تاحیات ہو گی۔ تاحیات رکن کو وہ تمام حقوق حاصل ہوں گے جن سے ایک مستقل رکن مستفید ہو سکتا ہے بشمول ووٹ کا حق۔

شق 5: اعزازی رکن؛گورننگ باڈی کسی بھی شخص کو، یہاں تک کہ  وہ صحافی بھی نہ ہو ، کلب کے اعزازی رکن کے طور پر کلب کا ممبر بنانے کی منظوری دے سکتی ہے بشرطیکہ  اعزازی ممبر بننے والے نے کلب  کے فائدے کے لیے  کوئی خاص خدمات سر انجام دی ہوں اعزازی ممبر کو تمام حقوق حاصل ہوں گے۔

جو کسی مستقل ممبر کو حاصل ہیں تاہم اعزازی ممبرکو ووٹ ڈالنے یا الیکشن میں حصہ لینے کا حق حاصل نہ ہوگا۔


آرٹیکل 6:

رکنیت کا طریقہ کار؛

شق 1: کلب کی رکنیت کا خواہشمند صحافی صدر کو ایسوسی ایٹ ممبر بننے کے ارادے سے آگاہ /اطلاع کرے گا، صحافی اس اطلاع کی تاریخ سے دو سال کے بعد ایسوسی ایٹ ممبر بننے کا اہل ہوگا۔

اس دوران صحافی کلب اور صحافتی سرگرمیوں میں حصہ لے گا۔ مذکورہ دو سال کی میعاد ختم ہونے پر، صحافی گورننگ باڈی میں ایسوسی ایٹ رکنیت کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔

شق 2:  رکنیت کی ہر درخواست  تحریری شکل میں  رکنیت فارم پر ہو گی جس کے ساتھ درخواست دہندہ مقرر کردہ فیس بھی جمع کروائے گا ۔

رکنیت فارم اور فیس کا تعین گورننگ باڈی کرے گی۔  درخواست پر  ایک تجویز کنندہ اور ایک تائید کنندہ  (دونوں کلب کے مستقل ارکان) کے دستخط ہوں گے۔

درخواست کلب کے صدر کے ذریعے گورننگ باڈی میں جمع کرائی جائے گی۔

شق 3: رکنیت کے لیے محض درخواست جمع کروانے سے کوئی حق حاصل نہیں ہوگا جب تک کہ کلب کی گورننگ باڈی کی جانب سے رکنیت کی منظوری نہ دی جائے۔

شق 4: کلب کی گورننگ باڈی درخواست کا فیصلہ سادہ اکثریت سے کرے گی۔ درخواست پر گورننگ باڈی کا فیصلہ حتمی ہوگا۔

شق 5: درخواست کی منظوری کی صورت میں، درخواست گزار کلب کا ایسوسی ایٹ ممبر بن جائے گا۔ کوئی بھی درخواست دہندہ اس وقت تک مستقل رکن بننے کا اہل نہ ہوگا جب تک کہ اس نے ایسوسی ایٹ ممبر کی حیثیت سے 2 سال مکمل نہ کیے ہوں۔

شق 6: ایسوسی ایٹ ممبر کی حیثیت سے دو سال مکمل ہونے کے بعدگورننگ باڈی سوموٹو یا درخواست پراسے مستقل ممبر کی منظوری کے لیے سادہ اکثریت سے فیصلہ کرے گی ماسوائے  کہ ایسوسی ایٹ ممبر  صحافی کی تعریف سے نکل جائے  یا کسی مجاز عدالت سے سزا یافتہ، سرکاری یا نیم سرکاری ملازمت میں شامل ہوا یا کلب کے خلاف منفی سرگرمیوں میں ملوث ہو۔

شق 7: مستقل رکنیت کے لیے درخواست کی منظوری یا اخراج کی صورت میں گورننگ باڈی درخواست دہندہ کو اس کے فراہم کردہ موبائل اور واٹس ایپ پیغامات کے ذریعے مطلع کرے گی۔

شق 8: درخواست کے خارج ہونے کی صورت میں درخواست گزار کو  اطلاع کی تاریخ سے 7 دنوں کے اندر کلب کے اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل کا حق حاصل ہوگا جیسا کہ مذکورہ شق 4 میں بتایا گیا ہے۔


آرٹیکل 7:

رکنیت منسوخی کا طریقہ کار؛.

 شق 1:  کلب کے کسی بھی ممبر کی رکنیت  کو گورننگ باڈی  کسی درخواست پر یا سو موٹو طور پر  معطل  یا  خارج کر سکے گی جس کے لئے لازمی طور پر متاثرہ ممبر کو رجسٹرڈ کورئیر، موبائل اور واٹس ایپ میسج کے ذریعے نوٹس دینے اور سماعت  کرنے کے بعد مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر  ممبر کو  معطل یا خارج کیا  جا سکے گا؛

 I. ممبر 4 ماہ سے صحافی نہ رہا ہو۔

II. ممبر آئین کے آرٹیکل 20 میں بیان کردہ کسی بھی متوازی تنظیم/ادارہ کو فروغ دینے، قائم کرنے،  اس میں کام کرنے اور اس سلسلے میں کسی بھی سرگرمی کا حصہ ہو  یا اس کا رکن ہو۔

III.ممبر 6 ماہ سے رحیم یار خان شہر چھوڑ چکا ہو یا مستقل طور پر بیرون ملک چلا گیا ہو۔

IV.ممبر بغیر کسی وجہ کے گزشتہ 4 ماہ سے کلب کی سرگرمیوں، پریس کانفرنسوں، پروگراموں میں حصہ نہیں لے رہا ہو۔

V.ممبر کلب میں اپنے اخبارات کے شائع شدہ ایڈیشن دو ماہ سے کلب کے آفس سیکریٹری کے پاس  جمع کرانے میں ناکام رہا ہو جیسا کہ آئین کے مطابق  لازم ہے ۔

VI.ممبر کا میڈیا گروپ/ہاؤس دو ماہ کی مدت کے لیے آئین کے مطابق  اشاعت کی مقررہ حد  کو برقرار رکھنے میں ناکام رہا ہو۔

VII.ممبر کلب کے مفادات کے خلاف منفی سرگرمیوں یا اخلاقی جرائم  کے معاملات سمیت مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہو۔

VIII.اگر کسی مستقل رکن کی رکنیت خارج ہو جاتی ہے اور بعد ازاں اخراج کی وجہ /وجوہات ختم ہونے کی صورت میں رکنیت  بحال ہو سکے گی۔

IX.مستقل/ایسوسی ایٹ ممبر کے پاس 4 ماہ کے لیے کوئی صحافتی ادارہ نہ ہونے کی صورت میں  اس کی رکنیت بطور   مستقل/ایسوسی ایٹ ممبر کے طور پر جاری نہ رہے گی۔

X.مجاز عدالت کی طرف سے مجرمانہ بنیادوں پر سزا سنائے جانے کی صورت میں کلب کی رکنیت جاری نہیں رکھ سکتا۔

XI.سرکاری یا نیم سرکاری ملازم یا تنخواہ دار شخص کلب کی رکنیت جاری نہیں رکھ سکتا۔

XII.کسی بھی پیشہ ورانہ تنظیم یا اداروں جیسے لاء بارز، کورٹ، میڈیکل، انجینئر ز، کسی دوسرے پریس کلب  وغیرہ سے منسلک ہونے کی صورت میں کلب کی رکنیت  جاری نہ رکھ سکے گا اور اس صورت میں  ان کے کلرک، اسٹاف ممبر ورکر  بھی ممبر نہ رہ سکیں گے۔

XIII.کسی متوازی تنظیم کے ساتھ منسلک ہے جو پریس کلب کے خلاف یا اس کے متوازی ہے،

XIV.کلب کی رکنیت ختم ہونے کے 18 ماہ کے اندر اندر  خارج شدہ ممبر کلب کا دوبارہ ممبر بن سکتا ہے  بشرطیکہ جن وجوہات پر اس کی رکنیت مسوخ کی گئی وہ وجوہات ختم ہو چکی ہوں اس صورت میں ممبر اپنی سابقہ حیثیت پر بحال ہوگا

اس صورت میں  خارج شدہ ممبر گورننگ باڈی کو بحالی کی درخواست دے گا جس کی منظوری یا اخراج کا اختیار گورننگ باڈی کو ہو گا۔

مدت 18 ماہ سے زائد ہونے کی صورت میں خارج شدہ  صحافی  کے لئے  دو سال کی ابتدائی مدت پورا کرنا ضروری نہ ہوگی

بلکہ وہ براہ راست ایسوسی ایٹ ممبر بن سکے گا۔

شق 2:کسی بھی رکن کی رکنیت کو منسوخ کرنے یا معطل کرنے کی صورت میں گورننگ باڈی پابند ہو گی کہ  فیصلے کے 2 دن کے اندر اندر رجسٹرڈ کورئیر، موبائل اور واٹس ایپ میسج کے ذریعے متاثرہ  ممبر کو آگاہ کرے ۔ متاثرہ ممبر کو اطلاع کی تاریخ سے 15 دنوں کے اندر اپیلٹ ٹریبونل کے سامنے اپیل کا حق حاصل ہوگا۔


آرٹیکل 8:

ارکان کے حقوق؛

شق 1:کلب کے تمام ممبران کو  وہ تمام حقوق حاصل ہوں گے جو کہ کلب کا آئین بیان کرتا ہے یا جنرل کونسل کی کسی قرارداد یا گورننگ باڈی کے فیصلے کے ذریعہ شامل کردہ کوئی بھی حق ،تاہم گورننگ باڈی یا جنرل کونسل کو آئین سے متصادم کوئی حکم یا قرارداد منظور کرنے کا کوئی اختیار حاصل  نہیں ہوگا۔

شق 2:کلب میں داخلے کا حق ہر رکن کا وراثتی حق ہوگا۔

شق 3:صرف جنرل کونسل کے اراکین آئین کے مطابق کسی بھی عہدے کے لیے الیکشن لڑنے یا ووٹ دینے کے حقدار ہوں گے۔

شق 4:آئین کے تحت حاصل حقوق ایسوسی ایٹ ممبران، تاحیات ممبران اور اعزازی ممبران کو حاصل ہوں گے اور وہ کلب کی تمام سماجی، ثقافتی ، دیگر سرگرمیوں میں حصہ لینے کے حقدار ہوں گے۔

شق 5:کلب کے تمام اراکین کلب کی تمام سرگرمیوں مثلاً لائبریری، کھیل وغیرہ کے سلسلے میں تمام سہولیات اور مراعات سے لطف اندوز ہونے کے حقدار ہوں گے۔

شق 6: جنرل کونسل کے ہر رکن کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ جنرل کونسل کے اجلاس میں کلب کے معاملات کے بارے میں سوالات پوچھ سکتا ہے اور مناسب نوٹس دیتے ہوئے قراردادیں پیش کر سکتا ہے۔

شق 7:ہر ایسوسی ایٹ اور مستقل ممبر سالانہ فیس ادا کرے گا جس کا تعین  گورننگ باڈی  مارچ سے قبل کرے گی۔

شق 8: جنرل کونسل کا وہ  ممبر جس کے کلب میں تین ماہ سے زیادہ کے بقایا جات ہوں  وہ جنرل کونسل کے کسی اجلاس میں شرکت کرنے، اپنا ووٹ ڈالنے یا انتخابات میں حصہ لینے کا حقدار نہیں ہوگا۔

ایک جنرل  کونسل ممبر جس کی ممبرشپ فیس چھ ماہ سے زیادہ بقایا ہے اس کی ممبر شپ ختم کر دی جائے گی۔جس کے لئے لازم ہے کہ جنرل سیکرٹری نادہندہ ممبر کو بقایا جات جمع کروانے کے لئے کم ازکم 14 روز کا نوٹس دے اگر نا دہندہ ممبر اس نوٹس کے بعد بھی بقایا جات جمع کروانے میں ناکام رہتا ہے تو اس کے خلاف اس شق کے تحت کاروائی ہو سکے گی۔

شق 9:کلب سے تعلق رکھنے والی تمام جائیدادیں ایک ادارے کے طور پر کلب کی ملکیت ہیں اور کوئی بھی رکن کلب کی جائیداد میں کسی ملکیتی حق یا حصہ داری کا دعویٰ نہیں کر سکتا ۔


آرٹیکل 9:

گورننگ باڈی/ایگزیکٹیو کمیٹی

 شق 1: گورننگ باڈی حسب ضرورت اور ضرورت پڑنے پر اجلاس کرے گی، بشرطیکہ انتظامی معاملات  کا جائزہ لینے اور کلب کے روز مرہ امور کے سلسلے میں  اور غور  کرنے کے لیے ہر ماہ کم از کم ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔

شق 2: گورننگ باڈی کا کوئی اجلاس آئینی اور درست نہیں ہوگا جب تک کہ :

(a) اسے صدر کی منظوری سے سیکرٹری یا خود صدر کی طرف سے بلایا جائے۔

(b) میٹنگ کے ایجنڈے کے ساتھ تحریری نوٹس کلب کے نوٹس بورڈ پر آویزاں کیا جائے ، اور میٹنگ کی تاریخ سے کم از کم 3 دن پہلے گورننگ باڈی کے تمام ممبران کو  بذریعہ موبائل/واٹس ایپ/پیغام کے ذریعے اجلاس کی اطلاع دی جائے۔

تاہم کسی غیر متوقع ایمرجنسی کی صورت میں صرف 24 گھنٹے کا نوٹس دے کر مذکورہ بالا طریقے سے میٹنگ بلائی جا سکتی ہے۔

شق 3: گورننگ باڈی کے تمام ممبران اور آفس ہولڈرز گورننگ باڈی کی رکنیت کی مدت کے دوران رحیم یار خان شہر میں رہیں گے۔

شق 4: گورننگ باڈی کا کوئی رکن، جو گورننگ باڈی کے مسلسل تین اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے کی پیشگی تسلی بخش وجوہات بتائے بغیر شرکت کرنے میں ناکام رہتا ہے وہ  گورننگ باڈی کا رکن نہیں رہے گا،

بشرطیکہ گورننگ باڈی کسی خاص معاملے میں  معقول وجوہات بیان کرنے  پر اس کی  گورننگ باڈی کی رکنیت بحال ہو سکتی ہے۔شق 5: گورننگ باڈی میں تمام فیصلے  سادہ اکثریت سے ہونگے۔

شق 6: گورننگ باڈی کے کوئی بھی پانچ ارکان گورننگ باڈی کا اجلاس تحریری درخواست  دے کر طلب کر سکتے ہیں تاکہ کلب سے متعلق فوری اہمیت کے کسی خاص معاملے کو طے کیا جا سکے اور یہ جنرل سیکرٹری پر لازم ہو گا کہ وہ 5  روزکے اندر گورننگ باڈی کا اجلاس طلب کرے۔

 تاہم صدر اس شق سے مستثنیٰ ہوگا اور صدر جب چاہے اجلاس طلب کر سکتا ہے۔

شق 7: گورننگ باڈی کا کورم کل اراکین کا 2/3 ہوگا۔ گورننگ باڈی کی کوئی میٹنگ اس وقت تک قانونی تصور نہیں ہوگی جب تک کہ صدر یا سینئر نائب صدر یا نائب صدر میٹنگ کی صدارت  کرے ۔


پچھلا صفحہ 1 2 3 4 5اگلا صفحہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button