آئین ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یار خان

آرٹیکل 12:

فنانس/ مالی امور

شق 1: کلب کے مالی امور کے لئےرقوم/فنانس مندرجہ ذیل طور پر  اکٹھی کی جا سکے گی؛

a)     ممبرشپ کی فیس ، رکنیت اور ممبروں کے عطیات کے ذریعہ۔

b)     مشاعرے ، ڈرامے ،  تفریح کی مختلف اقسام ، سنیما شو وغیرہ کا اہتمام کرکے۔

c)     مخیر حضرات کے عطیات سے؛

d)     دیگر ذرائع سے؛

e)     مالی اعانت کاروں کے ساتھ کلب کے مفاد کے لئے  موزوں شرائط پر  معاہدات کے ذریعے؛

f)     کسی بھی دوسرے قانونی ذرائع سے ؛

شق 2: گورننگ باڈی تمام مالی اور معاشی امور کا انتظام کرے گی۔صدر اور جنرل سکریٹری گورننگ باڈی کے اجلاسوں میں کلب کے تمام اخراجات اور آمدنی کی تفصیلات پیش کریں گے۔

شق 3: ڈسٹرکٹ پریس کلب رحیم یار خان کے نام پر ایک  اکاؤنٹ  (پی ایل ایس) گورننگ باڈی کے ذریعہ شیڈول بینک میں کھولا جائے گا جس میں وقتا فوقتا موصول ہونے والی تمام رقم جمع کی جائے گی۔

شق 4: کلب کا بینک اکاؤنٹ صدر اور جنرل سکریٹری کے مشترکہ دستخطوں کے ذریعہ چلایا جائے گا۔

شق 5: کلب کی آمدنی اور جائیداد کا استعمال کلب کے مقاصد کے فروغ کے لئے کیا جائے گا جیسا کہ آئین میں طے کیا گیا ہے ، جسے گورننگ باڈی نے منظور کیا ہے۔

شق 6:  کلب کی رقوم یا فنانس کلب کے ممبروں کو ذاتی حیثیت میں  منتقل نہیں کی جائیں گی۔ تاہم  اس میں کلب کی ادائیگی ، کلب کے ملازمین  یا دوسرے لوگوں کو معاوضہ  ادا کیا جا سکے گا۔

شق 7: گورننگ باڈی یا کلب کی جنرل کونسل کے کسی بھی  ممبر کو کلب  سے تنخواہ ، اعزازیہ یا دیگر کوئی رقم ادا نہ کی جائے گی ۔

شق 8: دسمبر میں ہونے والی آخری جنرل کونسل کے اجلاس سے پہلےگورننگ باڈی  پابند ہو گی کہ وہ بنک اکاونٹ کی تفصیلات کسی اکاونٹنٹ فرم کو فراہم کرے  اور فرم سے پورے سال کی آڈ ٹ رپورٹ تیار کروائے اور یہ آڈٹ رپورٹ جنرل کونسل کی خصوصی میٹنگ میں پیش کی جائے گی۔

اکاونٹنٹ فرم کا انتخاب گورننگ باڈی اپنے خصوصی اجلاس میں کرے گی۔


آرٹیکل 13:

جنرل  کونسل؛

شق 1: جنرل کونسل کلب کی اعلیٰ ترین  باڈی ہے  جس کو  کلب کےتمام امور بشمول  انتظامی، مالی  اور دیگر  تمام حقوق   واختیارات  کے تعین کا اور فیصلوں کا  حتمی اختیار  حاصل ہے۔

جنرل کونسل  کلب کے تمام مستقل ممبران پر مشتمل ہو گی ۔

شق 2:   ایک سال میں جنرل کونسل کی دو لازمی میٹنگز ہوں گی۔ پہلا اجلاس 30 جون سے پہلے اور دوسرا اجلاس  10 دسمبر سے پہلے منعقد ہو گا۔

اجلاس جنرل سکریٹری صدر کی اجازت سے 7 دن کے نوٹس پر بلائے گا۔

شق 3: ضرورت پڑنے پر  اور مخصوص حالات میں کسی بھی وقت جنرل کونسل کا خصوصی اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔

یہ اجلاس ایک دن کے نوٹس پر ، جنرل سکریٹری صدر کی اجازت سے طلب کرے گا۔

خصوصی اجلاس صدر کے حکم پر یا کلب کے 25 فیصد مستقل ممبران کی درخواست پر طلب کیا جا سکے گا۔

شق 4:  جنرل کونسل کے ہر اجلاس  کے لئے جنرل سیکرٹری  اجلاس کا ایجنڈا کلب کے نوٹس بورڈ پر  آویزاں کرے  گا اور ممبران کو  واٹس ایپ اور ایس ایم ایس کے ذریعے اطلاع دے گا۔

اجلاس کے لئے کورم کل ممبران کا  51 فیصد ہوگا۔

شق 5: جنرل کونسل میں ہر فیصلہ، آئین میں ترمیم کے سوا ،اجلاس میں موجود  ممبران کی سادہ اکثریت سے ہو گا۔

شق 6: اگر صدر / جنرل سکریٹری مقررہ وقت کے اندر اجلاس بلانے میں ناکام رہتے ہیں تو  کلب کے  25 فیصد  مستقل ممبران کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ  اپنے  دستخط کے ساتھ  اجلاس طلب کریں۔

صدر یا گورننگ باڈی کے  دیگر ممبران کی عدم موجودگی میں اس اجلاس کی صدارت کلب کے چیئرمین اپیلٹ ٹریبونل کریں گے۔

اگر چیئرمین صدارت کرنے  سے معذوری ظاہر کرے یا غیر حاضر ہو تو اس صورت میں  اجلاس کی صدارت کوئی  بھی ممبر کر سکے گا جس کو  جنرل کونسل کی  سادہ اکثریت  نے  صدارت کے لئے منتخب  کیا ہو ۔

شق 7: تحریک عدم اعتماد؛

i.        گورننگ باڈی کے کسی بھی ممبر کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد کلب کے کل مستقل ممبروں میں سے 1/3 کے ذریعہ دستخط شدہ درخواست کے ذریعے ہوگی۔

ii.      تحریک عدم اعتماد کی درخواست صدر کو دی جائے گی  جو درخواست کی رسید وصول کرتے ہوئے جاری کرے گا۔ اگر صدر  درخواست موصول کرنے  یا رسید جاری کرنے سے انکار  کرے تو اس صورت میں  درخواست دہندہ صدر کو واٹس ایپ کے ذریعہ درخواست بھیج سکتا ہے۔

iii.   صدر درخواست موصول ہونے کی تاریخ سے 7 دن کے اندر جنرل کونسل کا خصوصی اجلاس بلائے گے۔

iv.   اگر قرارداد صدر کے خلاف ہے توSVP،VPیا جنرل سکریٹری اجلاس طلب کریں گے۔

v.   قرار داد جنرل کونسل کے کل ممبران کی  دو تہائی  اکثریت کے ساتھ منظور ہو گی۔

vi. اگر یہ قرارداد ناکام ہو جاتی ہے تو آئندہ 6 ماہ تک  گورننگ باڈی کے اس ممبر کے خلاف ایسی کوئی قرارداد پیش کرنے پر پابندی ہوگی۔

vii.  اگر قرارداد کامیاب ہوجاتی ہے تو عہدہ دار جس کے خلاف قرار داد منظور ہوئی وہ فوری طور پر گورننگ باڈی کا ممبر نہ رہے گا۔

شق 8:  جنرل کونسل کے  تمام اجلاسوں کی صدارت صدر، اس کی غیر موجودگی میں سینئر نائب صدر ، بصورت دیگر نائب صدر کرینگے۔

شق 9: جنرل کونسل غیر فعال /خارج شدہ  ممبر کی درخواست کا فیصلہ کرے گی ، جس کی اپیل اپیلٹ ٹریبونل نے  خارج کردی ہو۔

شق 10:      اگر گورننگ باڈی الیکشن   آئین کے آرٹیکل 15 کلاز  1  کے تحت  کروانے  میں ناکام رہتی ہے  اور غیر فعال ہو جاتی ہے یا کسی اور وجہ سے اپنا وجود کھو بیٹھتی ہے  تو جنرل کونسل کے پاس یہ اختیار ہو گا کہ  وہ  3 ممبروں  پر مشتمل الیکشن  کمیٹی اور 3 ممبروں  پر مشتمل الیکشن  اپلیٹ ٹربیونل کی تشکیل دے۔

دونوں کمیٹیوں میں ایک ایک چئیر مین کی نامزدگی بھی ہو گی جو انہی 3 ممبران میں سے ہونگے ۔

جنرل کونسل 31 دسمبر کو مذکورہ الیکشن کمیٹی کے ذریعہ کلب کے امور سنبھالے گی۔ ممبران  الیکشن کمیٹی اپنی تشکیل کی  تاریخ سے تین ہفتوں کے اندر اندر  کلب کے  تمام انتظامی امور  نبٹائے گئی اور انتخابات  بھی کروائے گی۔

اس معاملے میں  جنرل کونسل  اجلاس کا کورم  کلب کے کل  مستقل ممبران کی 51 فیصد پر ہو گا۔ اس اجلاس کی صدارت  کوئی بھی ممبر کر سکے گا جسے  جنرل کونسل  نے سادہ اکثریت سے نامزد کیا ہو۔


  آرٹیکل 14:۔

کلب کا اپیلٹ ٹریبونل؛

شق 1: گورننگ باڈی 15 جنوری سے پہلے ایک اپیلٹ ٹریبونل تشکیل دے گی ، جس میں  بشمول چیئرمین  3 ممبران شامل ہوں گے۔

الیکشن ٹربیونل  کے تشکیل پاتے ہی  ایپلٹ  ٹریبونل کا وجود ختم ہوجائے گا۔

ٹریبونل مندرجہ ذیل معاملات میں گورننگ باڈی کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ کرے گا۔

I.     رکنیت کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔

II.    آئین کے مطابق کسی ممبر کی رکنیت معطل یا منسوخ کردی گئی ہے۔

شق 2: اپیلٹ ٹریبونل متعلقہ  ریکارڈ یا  / اور کلب کے کسی ممبر یا گورننگ باڈی کے نمائندے کو، صدر کے علاوہ ،اپیل میں طلب کر سکتا ہے

جس کو زیر اپیل کے متنازعہ معا ملات  کا علم ہو یا وہ متعلقہ ہو۔ گورننگ باڈی کسی بھی نمائندے کو ٹریبونل کے سامنے پیش ہونے کے لئے نامزد کرسکتی ہے۔

شق 3: اپیل کا فیصلہ ٹریبونل اپیل موصول ہونے کی تاریخ سے 30 دن کے اندر کرنے کا پابند ہو گا۔

شق 4: فیصلہ متفقہ یا سادہ اکثریت کے ساتھ ہوگا۔ٹریبونل کا فیصلہ گورننگ باڈی کو سفارشات کے ساتھ بھیجا جائے گا۔

شق 5: اپیل کنندہ کو فیصلے کی تاریخ سے 2 دن کے اندر اندر موبائل اور واٹس ایپ پیغام کے ذریعہ ٹریبونل کے فیصلے کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔

شق 6: اپیلٹ ٹریبونل کی سفارشات چیئرمین اپیلٹ ٹریبونل کے دستخطوں کے ساتھ جاری کی جائیں گی۔

شق 7: اپیل میں بحالی یا رکنیت کی منظوری کی صورت میں ، اپیلٹ ٹریبونل فیصلہ / سفارش گورننگ باڈی کو بھیجے گا۔گورننگ باڈی فیصلہ / سفارشات موصول ہونے کے 7 دن کے اندر فیصلہ کرنے کی پابند ہو گی۔

شق 8: اگر گورننگ باڈی 7 دن کے اندر اپیلٹ ٹریبونل کی سفارش کا فیصلہ نہیں کرتی ہے تو ، درخواست دہندہ جنرل کونسل کے اجلاس کے لئے صدر کو درخواست دے گا ۔ صدر درخواست موصول ہونے کے بعد 15 دن کے اندر جنرل کونسل کے اجلاس طلب کرنے کا پابند ہو گا اگر صدر 15 دن کی مدت کے اندر جنرل کونسل کے اجلاس طلب کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو درخواست دہندہ خود بخود آئین کے مطابق  بطور ممبر بحال تصور ہو گا  یا ممبر بن جائے گا۔

شق 9: درخواست دہندہ کی اپیل مسترد ہونے کی صورت میں ، اپیلٹ  ٹریبونل کا فیصلہ حتمی ہوگا۔

تاہم متاثرہ جنرل کونسل کے سامنے ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کر سکے گا اس درخواست  سے متعلق جنرل کونسل کے فیصلے کو حتمی تصور کیا جائے گا اور اسے کسی بھی فورم میں اس کو چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔


آرٹیکل 15:

انتخابات؛

 شق 1: کلب کے انتخابات سالانہ بنیادوں پر کروائے جائیں گے پولنگ کی تاریخ  ہر صورت میں 30 دسمبر ہوگی۔

شق 2: گورننگ باڈی کا انتخاب ایک سال کے لیے  کیا جائے گا۔ کسی بھی صورت میں  گورننگ باڈی کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ 30 دسمبر کو گورننگ باڈی کا وجود ختم ہوجائے گا۔

شق 3: گورننگ باڈی 30 اکتوبر کو یا اس سے پہلے انتخابات کے لئے ووٹرز کی فہرست جاری کرے گی۔ فہرست  کلب کے واٹس ایپ گروپ میں اور کلب / صدر یا جنرل سکریٹری کے ذاتی فیس بک پیج پر ،صدر یا جنرل سکریٹری کے د ستخطوں کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔

شق 4: ووٹر لسٹ سے متاثرہ کوئی بھی ممبر کلب کے اپیلٹ ٹریبونل میں اپیل کرسکتا ہے۔کسی بھی صورت میں انتخابات کے انعقاد میں رکاوٹ نہ ہو گی اور نہ ہی کسی بھی شکل میں الیکشن ملتوی ہوگا۔

شق 5: صدر اور  جنرل سیکرٹری کے امیدواران کے علاوہ بقیہ نشستوں  کے امیدواران کے لئے  لازم ہو گا کہ وہ  مسلسل 2 سال  سے کلب کےمستقل ممبر ہوں۔

شق 6: صدر کے لئے امیدوار کو مسلسل تین سالوں سے کلب کا مستقل ممبر ہونا چاہئے۔ مزید یہ کہ  وہ قبل ازیں  کم از کم  ایک بار گورننگ باڈی کا ممبر/عہدیدار رہا ہو۔

شق 7: جنرل سکریٹری کے لئے امیدوار کو مسلسل تین سالوں سے کلب کا مستقل ممبر ہونا چاہئے۔مزید یہ کہ  وہ قبل ازیں  کم از کم  ایک بار گورننگ باڈی کا ممبر/عہدیدار رہا ہو۔

شق 8: ایک بار منتخب صدر یا جنرل سکریٹری اگلے 3 سالوں میں اسی نشست  کے لئے الیکشن  لڑنے کے اہل نہیں ہوں گے۔

شق 9: انتخابی عمل کے دوران گورننگ باڈی الیکشن کمیٹی کو الیکشن کروانے کے لئے  سہولیات فراہم کرے گی۔ تاہم گورننگ باڈی انتخابی کمیٹی کے معاملات اور انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کرے گی۔

شق 10: امیدواران  کے کاغذات نامزدگی پر ایک تجویز کنندہ اور ایک تائید کنندہ کے دستخط ہوں گے۔ تجویز کنندہ اور تائید کنندہ  کلب کے مستقل  ووٹرز ہونے چاہئے۔

شق 11:ایک ووٹر ایک سیٹ کے لئے ایک  ہی امیدوار کا  تجویز کنندہ یا تائید کنندہ ہو سکتا ہے  وہ ووٹر ایک ہی سیٹ پر دوسرے امیدوار کو تجویز یا تائید نہیں کر سکتا۔

شق 12:اگر کوئی ممبر ایک سیٹ پر ایک سے زائد امیدوار وں کی بطور تجویز کنندہ  یا تائید کنندہ  حمایت کرے اور کاغذات نامزدگی پر دستخط کرے تو اس صورت میں وہ تمام کاغذات نامزدگی مسترد ہونگے۔

شق 13: انتخابی شیڈول  مندرجہ ذیل ہوگا؛

a)     کاغذات نامزدگی جاری کرنے کی تاریخ۔

b)     کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ ، جاری کرنے اور جمع کرانے کی تاریخوں کے درمیان کم از کم 2 دن کا وقفہ ہونا چاہئے۔

c)     اگلے روز مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتا اور امیدواران کی ابتدائی فہرست  آویزاں کی جائی گی۔

d)     اگلے روز کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اور فیصلے کئے جائینگے۔

e)     اگلے روز الیکشن ایپلٹ ٹربیونل کے روبرو اپیلیں دائر کی جائینگی اور اسی روز اپیلوں پر فیصلے کئے جائینگے۔

f)     اگلے دن حتمی فہرست آویزاں کی جائے گی۔

g)     حتمی فہرست اور الیکشن ڈے کے درمیان کم از کم 3 دن کا وقفہ ہونا چاہئے۔

شق 14:      ووٹر الیکشن کمیٹی کی خصوصی  مہر کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ ڈالے گا۔بیلٹ پر  مہر کے علاوہ کوئی بھی دوسرا  نشان ووٹ کو منسوخ کر دےگا اور بیلٹ پیپر مسترد تصور ہوگا۔

شق 15:      ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوگی۔اگر کوئی ووٹر کسی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کرتا ہے تو ووٹ منسوخ ہوجائے گا۔

شق 16:      اگر کوئی امیدوار ووٹوں کی  گنتی سے مطمئن نہیں ہے تو وہ کوئی معقول وجہ یا عذر  کے ساتھ انتخابی کمیٹی میں دوبارہ گنتی کے لئے درخواست دے سکتا ہے۔

اگر کمیٹی دوبارہ گنتی کی استدعا مسترد کر دیتی ہے تو  متاثرہ امیدوار، الیکشن ڈے سے دو روز کے اندر، الیکشن اپیلٹ ٹریبونل کے چیئرمین کو دوبارہ گنتی کے لئے  رجوع کر سکے گا۔

الیکشن ٹربیونل کے لئے لازم ہوگا کہ وہ تین روز کے اندر اندر اپیل کا فیصلہ کرے۔  اگر اپیل الیکشن ٹریبونل منظور کر لیتا ہے تو  تمام امیدواروں یا ان کے ایجنٹوں کی موجودگی میں دوبارہ گنتی کی جائے گی۔

شق 17:      انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد  انتخابی  الیکشن کے نتیجہ کا اعلان کرے گی  اور تحریری طور پر  نتیجے کا اعلان کیا جائے گا جس میں کامیاب امیدواران  کی تفصیل بھی ہو گی۔

شق 18:     اگر صدر اور جنرل سکریٹری کے علاوہ کسی بھی گورننگ باڈی ممبر نے استعفیٰ دے دیا یا اس کی موت ہوگئی تو گورننگ باڈی خالی نشست کے لئے کلب کے کسی مستقل ممبر کا انتخاب کرے گی  اور یہ فیصلہ سادہ اکثریت  سے کیا جائے گا۔

شق 19:      اگر صدر یا جنرل سکریٹری نے  استعفیٰ دے دیا یا اس کی موت ہوگئی  اور  اس عہدہ کی مدت  6 ماہ سے زائد باقی ہوتو اس صورت میں اس عہدہ پر دوبارہ آئین کے مطابق الیکشن ہوگا دوسری صورت میں  ایس وی پی اور جوائنٹ سکریٹری صدر یا جنرل سکریٹری کا عہدہ سنبھالیں گے۔

شق 20:      اگر گورننگ باڈی  مجموعی طور پر استعفیٰ دے دیتی ہے یا اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہو جاتی ہے تو ضمنی انتخابات تین ہفتوں میں ہوں گے۔درمیانی  مدت  میں  کلب کا اپیلٹ ٹریبونل کلب کے امور سنبھالے گا اور ضمنی انتخابات کے انعقاد کے لئے ضروری اقدامات کرے گا۔

اپیلٹ ٹریبونل کے  چیئرمین کے پاس  آئین کے مطابق صدر کے تمام اختیارات ہونگے۔

شق 21:      گورننگ باڈی کے تمام انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔.جنرل کونسل کا ہر ممبر ہر عہدے / نشست کے لئے اپنا ووٹ ڈالے گا۔

امیدواروں کے مابین ٹائی ہونے کی صورت میں ٹاس کے ذریعے فیصلہ ہوگا۔


آرٹیکل 16:

الیکشن کمیٹی؛

شق 1: گورننگ باڈی 15 دسمبر سے پہلے بشمول چیئرمین  3 ممبران  پر مشتمل ایک انتخابی کمیٹی تشکیل دے گی۔انتخابی کمیٹی آئین کے مطابق انتخابات کروائے گی۔گورننگ باڈی انتخابی کمیٹی کو سہولیات فراہم کرے گی۔

شق 2: انتخابی کمیٹی انتخابی شقوں اور ضابطہ اخلاق کے مطابق انتخابی شیڈول جاری کرے گی۔

شق 3: کمیٹی کا کوئی بھی ممبر انتخاب لڑنے کا اہل نہیں ہوگا تاہم کمیٹی کے ممبران اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔

شق 4: کمیٹی شفاف ، منصفانہ اور آزادانہ انتخابات کو یقینی بنائے گی۔

شق 5: انتخابات کے دن ، کمیٹی امیدواروں کے پولنگ ایجنٹوں کو رائے دہندگی کی جگہ پر بیٹھنے اور انتخابی عمل کی نگرانی کرنے کی اجازت دے گی۔

شق 6: کمیٹی امیدواروں کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کرے گی جوآئین سے متصادم نہیں ہوں گے۔

شق 7: کاغذات نامزدگی  کوئی بھی ووٹر وصول کر سکے گا۔شق 8: کاغذات نامزدگی امیدواروں سے  الیکشن کمیٹی کے چیئرمین یا کمیٹی کے نامزد کردہ  ممبر الیکشن کمیٹی وصول کرینگے امیدوار ، تجویز کنندہ تائید کنندہ  کو جانچ پڑتال کے وقت  اپنی موجودگی کو یقینی بنانا ہوگا۔

شق 9: کمیٹی آئین کے مطابق انتخابات کو یقینی بنائے گی۔

شق 10:الیکشن کمیٹی انتخابات / رائے دہندگی کے عمل   کے دوران رازداری کو یقینی بنائے گی۔

شق 11:ووٹوں کی گنتی میں ووٹر کی نیت کو مد نظر رکھا جائے گا اور کسی تکنیکی وجہ پر ووٹ مسترد نہ ہوگا۔

شق 12:انتخابات کے بعد کمیٹی بیلٹ پیپرز اور انتخابات کے دیگر ریکارڈزکو 30 دن تک محفوظ رکھے گی۔

شق 13:الیکشن  ایپلٹ ٹربیونل کے  اپیلوں ، اگر کوئی دائر ہو تو،پر فیصلے کے ساتھ ہی الیکشن کمیٹی تحلیل ہو جائے گی ۔


پچھلا صفحہ 1 2 3 4 5اگلا صفحہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button